ملتا جُلتا تھا Ø+ال میر Ú©Û’ ساتھ
میں بھی زندہ رہا ضمیر کے ساتھ

ایک نمرود کی خدائی میں
زندگی تھی عجب فقیر کے ساتھ

آنکھ مظلوم کی خدا کی طرف
ظلم اک ظلمتِ کثیر کے ساتھ

جرم ہے اب مری Ù…Ø+بت بھی
اپنے اس قادر و قدیر کے ساتھ

اس نے تنہا کبھی نہیں چھوڑا
وہ بھی زنداں میں ہے اسیر کے ساتھ

کس میں طاقت وفا کرے ایسی
اپنے بھیجے ہوئے سفیر کے ساتھ

سلسلہ وار ہے وہی چہرہ
عالم اصغر و کبیر کے ساتھ

آنے والا ہے اب Ø+ساب کا دن
ہونے والا ہے کچھ شریر کے ساتھ

تیرے پیچھے ہے جو قضا Ú©ÛŒ طرØ+
کب تلک جنگ ایسے تیر کے ساتھ

شب دعاؤں میں تر بتر میری
صبØ+ اک خوابِ دل پذیر Ú©Û’ ساتھ

اہلِ دل کیوں نہ مانتے آخر
Ø+رف روشن تھا اس Ø+قیر Ú©Û’ ساتھ